۱۴۰۳/۱/۳۱   2:2  ویزیٹ:212     آنلین مقابلے


10 شوال 1445(ھ۔ ق) مطابق با 19/04/2024 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین احمدہ علی عواطف کرمه ، سوابغ نعمه حمدا لا منتہی لحمدہ ، و لا حساب لعددہ، و لامبلغ لغایتہ ، و لاانقطاع لامرہ و الصلاہ و السلام علی آمین وحیہ ، خاتم رسلہ و بشیر رحمتہ ، و نذیر نعمتہ سیدنا و نبینا محمد و علی آلہ الطیبین الطاہرین ، صحبہ المنتجبین و الصلاہ علی آئمہ المسلمین سیما بقیتہ اللہ فی الارضین ،

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و اتباع امرہ۔

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی

تاکید کرتا ہوں۔

انسان کے لیے ضروری ہے کہ کہ ہمیشہ کوئی  ہو کہ  جو انکو بار بار یاد دلائے  اور ہمیشہ خدا  ،قیامت      اور احکام الہی کا  بتاتے رہے۔

ایک حدیث   امام سجاد علیہ السلام سے نقل کیا گیا ہے کہ: " «ابن ادم لا تزال بخير ما کان لک واعظ من نفسک»؛"

اے ابن آدم! آپ تب تک خیر پر نہیں ہو سکتے ہے کہ  جب تک آپ دو کام  نہ کریں: پہلا: کہ جب تک  اپنے اندر سے ایک مبلغ  پیدا نہ کریں۔

 آپ کو چاہئے کہ  آپ کے اندر سے کوئی ایسی طاقت ہو کہ جو آپ کو آچھا مشورہ دے  چاہئے وہ آپ کا دل ہو، آپ کی عقل ہو، آپ کا ضمیر یا وجدان ہو، آپ کا ایمان  ہو،  تا کہ وہ آپ کو نصیحت اور تبلیغ کرتے رہے۔ " « و ما کانت المحاسبة من همّک»؛  دوسرا:  اور جب تک آپ ہر دن  اپنے آپ کا محاسبہ نہ کرتے  رہے ۔ آئیے اپنے آپ پر توجہ دے۔

ایک شخص کے لیے اپنے آپ کاحساب  اور محاسبہ کرنا دوسروں کو محاسبہ کرنے  سے زیادہ  بہتر اور آسان ہے۔ کیونکہ انسان اپنے آپ سے کوئی چیز چھپا نہیں سکتا۔

ایک شخص نے  پیغمبر اکرم صلی  اللہ علیہ و آلہ وسلم  سے  پوچھا  کہ یا رسول اللہ میں چاہتا ہوں کہ سب سے زیادہ عادل بنو  اور  مجھے کچھ ایسا سکھا دو کہ میں سب سے زیادہ عادل شخص  بنوں ۔

تو  پیغمبر اکرم صلی  اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس طرح فرمایا: «أحِبَّ للناس ما تحب لنفسک تکن أعدل الناس».

تو جو  کچھ آپ اپنے لیے پسند کرتے ہو وہی دوسروں کے لیے بھی پسند کرتے  رہو۔ تو پھر آپ سب سے زیادہ عادل شخص بن جاو گے ،  اگر آپ چاہتے ہوکہ آپ کے مسائل حل ہو  تو دوسروں کے مسائل حل کرو، اگر آپ چاہتے ہو کہ وہ آپ کی  عدم موجودگی میں کوئی  آپ کے   پیچھے بات نہ کریں،  تو آپ کسی کی پیٹھ پیچھے بات نہ کرو،

اگر آپ چاہتے ہو کہ آپ کے ساتھ کوئی  احسان کریں تو دوسروں پر احسان کرو، اگر آپ   نہیں   چاہتے ہو کہ آپ کے ساتھ نا انصافی ہو تو  دوسروں کے ساتھ انصاف کرو ،   اور اگر تم  چا ہتے ہو کہ تم پر کوئی ظلم نہ کریں تو تم بھی دوسروں  پر ظلم نہ کرو اگر تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہاری غلطیوں کو معاف کریں،  تو تم بھی  لوگوں  کی غلطیوں کو معاف کر  دو، اگر تم چاہتے ہو کہ وہ تمہاری عزت کریں تو تم  دوسروں کی عزت کرو۔

اگر آپ پسند کرتے ہو کہ آپ  کے ساتھ کوئی خیانت نہ کریں تو آپ بھی  دوسروں کے ساتھ خیانت نہ کرو   اگر آپ چاہتے ہو کہ تمہیں اپنا حق ملے تو تم دوسروں کو اپنا حق دو۔ اگر آپ پسند کرتے ہو کہ دوسرے لوگ آپ کے ساتھ اچھا سلوک کریں تو تم بھی   دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک اور برتاو رکھو ،  تو  اس طرح آپ سب سے زیادہ  عادل بنو گے۔

 

اسی طرح فرمایا:  من اغتيب عنده أخوه المسلم فلم ينصره و هو يستطيع نصره أذلّه اللّٰه تعالى في الدّنيا و الآخرة.

اکر ایک  مسلمان کے سامنے کسی اور مسلمان بھائی کی غیبت کی جائے اور یہ شخص اس کی مدد کرنے پر قادر ہو لیکن اسکی مدد نہ کریں اور اس سے دفاع نہ کریں تو اللہ اس کی دنیا اور آخرت کو تباہ اور برباد کرے گا۔

 

اسی طرح فرماتے ہے:

من أذلّ عنده مؤمن فلم ينصره و هو يقدر على أن ينصره أذلّه اللّٰه على رؤس الأشهاد يوم القيامة.

اکر ایک مسلمان کے سامنے کسی اور مسلمان بھائی کی  رسوا ئي کی جائے اور یہ شخص اس کی مدد کرنے پر قادر ہو لیکن اسکی مدد نہ کریں اور اس سے دفاع نہ کریں تو اللہ تعالی روز قیامت  سب کے سامنے اس کو خوار ذلیل اور رسوا کرے گا۔

امام سجّاد    علیہ السلام نےفرمایاابن ادم انّک ميّت و مبعوث و موقوف بين يدي الله عزّ و جلّ مسؤول » ؛

اے  آدم کے بیٹے تو مر جاوگے اور اٹھائے جاوگے اور اللہ کے سامنے قیامت کے دن جواب دہ ہونگے تو

. «فاعد جوابا»؛ تو اللہ کے سامنے جواب دینے کی تیاری کرو۔
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔



یَوۡمَئِذٍ یَّصۡدُرُ النَّاسُ اَشۡتَاتًا ۬ۙ لِّیُرَوۡا اَعۡمَالَہُمۡ ؕ﴿6
اس دن لوگ متفرق طور پر (اپنی قبروں سے) نکلیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال (کے نتائج) دکھائے جائیں۔
فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ ؕ﴿
7
تو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس (کی جزا) دیکھ لے گا۔
وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ٪﴿
8
8۔ اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ

وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ

وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ

وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ