۱۴۰۳/۳/۱۱   2:19  ویزیٹ:173     نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو


22 ذی القعدہ 1445 برابر با 31/05/2024 کو نماز جمعہ کی خطبیں

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین احمدہ علی عواطف کرمه ، سوابغ نعمه حمدا لا منتہی لحمدہ ، و لا حساب لعددہ، و لامبلغ لغایتہ ، و لاانقطاع لامرہ و الصلاہ و السلام علی آمین وحیہ ، خاتم رسلہ و بشیر رحمتہ ، و نذیر نعمتہ سیدنا و نبینا محمد و علی آلہ الطیبین الطاہرین ، صحبہ المنتجبین و الصلاہ علی آئمہ المسلمین سیما بقیتہ اللہ فی الارضین ،

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و اتباع امرہ۔

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

الٓـمّٓ ۚ﴿1

1۔ الف لام میم۔

ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۙ﴿2

2۔ یہ کتاب، جس میں کوئی شبہ نہیں، ہدایت ہے تقویٰ والوں کے لیے۔

 

الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ ۙ﴿3

3۔ جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں نیز جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ وَ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ ؕ﴿4

4۔ اور جو کچھ آپ پر نازل کیا گیا نیز جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا ہے، ان پر ایمان اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

 

اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ٭ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿5

5۔یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر (قائم) ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔

اس عبارت میں خداوند متعالی  نے متقیوں کے لیے کچھ اوصاف بیان کیے ہیں،     انشاء اللہ  میں ان  صفات   کی طرف مختصر ایشارہ کرنا ہو  ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ متقی وہ ہیں جن میں یہ چھ خصلتیں ہیں: 1- غیب پر ایمان رکھتے ہیں،       2-نماز پڑھتے ہیں، 3- جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں،

 4- اور جو کچھ آپ پر نازل کیا گیاان پر ایمان رکھتے ہیں۔

5- وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں جو پچھلے انبیاء پر نازل ہوا تھا،

 6- وہ آخرت پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔

۔یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر (قائم) ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔

 

پھر قرآن نے کافروں اور منافقوں کے دو گروہوں کا تذکرہ کیا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو تین قسموں میں تقسیم کیا ہے۔ متقی، کافر اور منافق کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کتاب متقیوں کے لیے ایک خاص ہدایت ہے حالانکہ قرآن تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ہر ایک کے لیے ہدایت کا نور ہے اس کے ذریع سب پر حجت تمام کیا  گیا ہے لیکن یہ  متقیوں کے لیے خاص طور پر ھدایت ہے۔

 یا اس کا یہ معنی لیا جائے کہ متقی لوگ اس کتاب سے ھدایت حاصل کرتے ہیں لیکن باقی لوگ اس سے ھدایت حاصل نہیں کرتے،

ذوالقعدہ کا مہینہ ایک خاص مہینہ ہے۔ اس مہینے کی پہلی تاریخ  پر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا یوم ولادت ہے اور اس مہینے کی گیارہویں تاریخ  پر امام رضا علیہ السلام کا یوم ولادت ہے۔

 

بہت سے بزرگ اس مہینے کی 23 تاریخ کو امام رضا علیہ السلام کے حرم  پر حاضری کے پابند ہیں۔ایک روایت کے مطابق

اس مہینے کی 23 تاریخ   کو امام رضا علیہ السلام کی شھادت کا دن ہے

اس مہینے کی پچیسویں تاریخ  دحو الارض کا دن ہے  یہ  ان چار دنوں میں سے ایک دن  ہے جو کہ روزے کی فضیلت کی وجہ سے  باقی دنوں سے ممتاز ہے، یہ وہ دن ہے جس میں  رحمت الہی پھیل جاتا ہے

۔ اور آقا میرداماد صاحب نے اپنے کتاب رسالہ اربعہ ایام میں دحول الارض کے اعمال ذکر کیے ہیں،اور لکھا ہے کہ اس دن کو امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے جانے کا بہت زیادہ فضیلت ہے۔ اس سے بڑھ کریہ کہ ایک روایت کے اس دن میں امام رضا علیہ السلام کی زیارت کا ثواب ھزار حج کے برابر ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح اور بھی بہت سارے روحانی اور معنوی نعمتوں سے انسان کو نوازا جاتا ہے۔

 

اس مہینے کا امام رضا علیہ السلام سے خاص تعلق ہے۔

علامہ مجلسی نے بہار الانوار کی جلد 49 میں امام کاظم علیہ السلام کی ایک حدیث نقل کی ہے کہ امام کاظم علیہ السلا م نے فرمایا کہ  میں نے اپنے والد جعفر بن محمد سے سنا، اور وہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ : آل محمد کا عالم تمہارے صلب میں ہے۔ ، اور کاش میں اسے دیکھ پاتا

 

اس مہینے کی آخری تاریخ سنہ 220 کو ایک مشہور قول کے مطابق خضرت امام جواد علیہ السلام کی شہادت کا دن ہے کہ یہ ماجرا  مامون کے موت کے اڑھائی سال بعد کا واقعہ ہے۔ اور اسکا ذکر خود امام نے بھی کیا تھا: "الفرج بعد المأمون بثلاثين شهرا

یعنی مامون کے موت کے 30 مہینے بعد فرج اور آسانی حاصل ہوجائے گی۔

 

اس پیارے مہینے میں جو دن باقی رہ گئے ہیں اس یہ کچھ  اعمال بجا لانا چاہئے

ایک یہ کہ ہر  دن  100 بار  "لا إله إلا الله الملک ألحق المبين"  کہا جائے اور محمد و آل محمد پر صلوات پرھا جائے۔  اور صدقہ دیا جائے" اور ذی قعدہ کی اتوار کی نماز کی بہت فضیلت ہے جو کہ بہت مختصر ہے لیکن اس کی فضیلت اتنا  ہے کہ بیان نہیں کیا جا سکتا۔

 

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام مہدی عجل الله فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

دعا کرتے ہیں کہ ہم سبھی کو مکتبہ قرآن اور چھاردہ معصومین علیہم السلام میں سے قرار دے۔

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ

وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ

وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ

وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ