7/1/2017         ویزیٹ:2704       کا کوڈ:۹۳۴۴۳۲          ارسال این مطلب به دیگران

معصومین(ع) ارشیو » معصومین(ع) ارشیو
  ،   دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 5

دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 1

دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 2

دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 3

دربار شام ميں امام سجاد (ع) کا تاريخي خطبہ 4

وہ حجاز کے شير اور عراق کے سيد و آقا ہيں جو مکي و مدني و خيفي و عقبي، بدري و اُحُدي و شجري اور مہاجري ہيں جو تمام ميدانوں ميں حاضر رہے اور وہ سيدالعرب ہيں، ميدان جنگ کے شير دلاور، اور دو مشعروں کے وارث (اس امت کے دو) سبطين "حسن و حسين (ع)" کے والد ہيں؛ ہاں! يہ ميرے دادا علي ابن ابي طالب عليہ السلام ہيں-

 

اور پھر فرمايا: ميں دو جہانوں کي سيدہ فاطمہ زہراء (عليہا السلام) کا بيٹا ہوں---

حضرت سجاد نے يہ مفاخرہ آميز کلام اس قدر جاري رکھا کہ لوگوں کي آوازيں آہ و بکاء سے بلند ہوئيں- يزيد شديد خوف ميں مبتلا ہوا کہ کہيں اہل شام اس کے خلاف اٹھ نہ کھڑے ہوں چنانچہ اس نے مۆذن کو حکم ديا کہ اٹھ کر اذان دے اور امام سجاد (ع) کے کلام کو قطع کرديا-

جب مۆذن نے کہا:

اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ

حضرت سجاد (ع) نے فرمايا: کوئي چيز خدا سے بڑي نہيں ہے-

جب مۆذن نے کہا:

أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

علي بن الحسين (ع) فرمايا: ميرے بال، ميري جلد، ميرا گوشت اور ميرا خون سب اللہ کي وحدانيت پر گواہي ديتے ہيں-

مۆذن نے کہا:

أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللَّهِ

تو امام (ع) نے سر سے عمامہ اتارا اور مۆذن سے مخاطب ہوکر فرمايا: اے مۆذن! تمہيں اسي محمد (ص) کا واسطہ، يہيں رک جاۆ ، تا کہ ميں ايک بات کہہ دوں؛ اور پھر منبر کے اوپر سے يزيد بن معاويہ بن ابي سفيان سے مخاطب ہوئے اور فرمايا: اے يزيد! کيا يہ محمد (ص) ميرے نانا ہيں يا تمہارے؟ اگر کہوگے کہ تمہارے نانا ہيں تو جھوٹ بولوگے اور کافر ہوجاۆگے اور اگر سمجھتے ہو کہ ميرے نانا ہيں تو بتاۆ کہ تم نے کيوں ان کي عترت اور خاندان کو ظلم کے ساتھ قتل کيا، ان کے اموال کو لوٹ ليا اور ان کے خاندان کو اسير بنايا؟! امام سجاد (ع) نے يہ جملے ادا کئے اور اپنے گريبان کو چاک کيا اور روئے اور فرمايا:

خدا کي قسم! اگر اس دنيا ميں کوئي ہو جس کا جدّ رسول اللہ ہو وہ صرف ميں ہوں؛ پس تم نے ميرے باپ کو کيوں قتل کيا اور ہميں روميوں کي طرح قيد کيوں کيا- اور فرمايا: اے يزيد تم اس عظيم جرم کا ارتکاب کرنے کے بعد بھي کہتے ہو کہ "محمد (ص) رسول خدا ہيں؟! اور قبلہ رخ ہوکر کھڑے ہوتے ہو؟! واے ہو تم پر! قيامت کے روز ميرے جد (رسول اللہ اور اميرالمۆمنين) اور ميرے والد (امام حسين) تمہارے دشمن ہيں-

يزيد نے چلا کر مۆذن سے اقامہ کہنے کو کہا اور لوگوں کے درميان شور اٹھا اور بعض نے نماز ادا کي اور بعض نے مسجد ترک کردي اور منتشر ہوئے-

امام سجاد عليہ السلام نے اپنا بليغ خطبہ مکمل کيا مسجد ميں موجود لوگوں کو سخت متاثر کيا اور ان کو بيدار کرديا اور انہيں تنقيد و احتجاج کي جرات ملي-

 

حوالہ جات:

1- بحار الانوار ـ ج 45 ص 139-



فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے


امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک