1/13/2023         ویزیٹ:468       کا کوڈ:۹۳۹۸۳۳          ارسال این مطلب به دیگران

نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو » نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو
  ،   20 جمادی الثانی 1444(ھ۔ ق) مطابق با01/13/2021 کو نماز جمعہ کی خطبیں

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

میں   حضرت  فاطمہ زہراء  سلام اللہ علیہا   ر کی ولادت کی مناسبت سے  ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں.

 

اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَکُمْ تَطْهِيرًا.

حضرت فاطمہ    کے والد   گرامی حضرت پیغمبر اکرم محمد  مصطفی  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کی والدہ حضرت خدیجہ  سلا م اللہ علیہا  ہیں ۔ جب مشرکوں نے نبی  مکرم اسلام کو ابتر  کا نسبت دیا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت فاطمہ زہراء  سلام اللہ علیہا کو پیغمبر اکرمؐ کو عطا کیا

جو پیغمبرانہ تعلیمات کی اشاعت کا ذریعہ بنی۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا  کی ولادت بعثت  کے  پانج سال  بعد  ہوئی، وہ شعب ابی طالب کے محاصرے میں اپنی والدہ سے محروم ہوئیں اور دوسری ہجری میں علی بن ابی طالب سے شادی کی۔

دور جاہلیت میں ایک سازش کے طورپر خواتین کعبے کا برہنہ   طواف کیا کرتی تھیں اور  یہ کام جائز سمجھا جاتا تھا ۔  

اور  اب جدید  دور میں بھی جاہلیت کی روایت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے اور عورتوں کی برہنگی کو ترقی کے طور پر جواز بنایا جا رہا ہے۔  

اسلام کے آنے سے خواتین کو عزت ملی۔ عورت بھی مرد کی طرح ایک انسان ہے،  کوئی شئی  نہیں ہے، لیکن جدید جاہلی نظام عورت کو ایک سستی ، شہرت اور لذت کا ذریعہ بناکر پیش کرتا ہے اور آزادی کے نام پر  برہنہ ہونے کی طرف رغبت دلاکر  عورتوں کو  عریان کرکے  اسے  نظا م خاندان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس  طرح عورت کو    ا پنے       فائدے حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں .

 اور  عورت کی عریانیت سے فائدہ اٹھا کر  زیادہ سے زیادہ گاہکوں کو اپنی طرف  راغب کرنے  کی کوشش کرتے ہیں ۔

لیکن یادرکھیں کہ عورت کی  عریانیت سے   گاہک کو جذب کرنا    عورت کے مقام  کو گرانا ہے۔   کیونکہ اسلام نے عورت کی ایک عظیم مقام عنایت کیا ہے۔

یہ آزادی نہیں ہے، یہ غلامی اور ذلت کے مترادف ہے، کیونکہ عورت کی عریانیت  سےمرد کی خواہش کو وسعت  ملتی ہے اور نتیجتاً نظام خاندان کے  قانون کو  تباہ کرنے کا  باعث بنتاہے۔

جبکہ اسلام کی نظر میں سب  "انسان" عظیم اور لائق قدرہیں ۔ اس سلسلے میں مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔

انسانی اور اسلامی اقدار کے میدان میں مرد اور عورت کی مساوات اسلام کے اصولوں میں سے ایک  اہم اصول ہے؛ اور اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ 

 

کیو نکہ قرآن کریم  میں اللہ تعالی نے  ارشاد  فرمایا ہے: اِنَّ المُسلِمینَ وَ المُسلِماتِ وَ المُؤمِنینَ وَ المُؤمِناتِ وَ القانِتینَ وَ القانِتاتِ وَ الصّادِقینَ وَ الصّادِقاتِ‌ وَ الصّابِرِینَ وَ الصّابِراتِ وَ الخاشِعینَ وَ الخاشِعاتِ وَ المُتَصَدِّقینَ وَ المُتَصَدِّقاتِ وَ الصّائِمِینَ وَ الصّائِماتِ وَ الحافِظینَ فُروجَهُم وَ الحافِظاتِ وَ الذّاکِرینَ اللهَ کَثیراً وَ الذّاکِرات؛

 

یقینا مسلم مرد اور مسلم عورتیں، مومن مرد اور مومنہ عورتیں، اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں، راستگو مرد اور راستگو عورتیں، صابر مرد اور صابرہ عورتیں، فروتنی کرنے والے مرد اور فروتن عورتیں، صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں، روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اپنی عفت کے محافظ مرد اور عفت کی محافظہ عورتیں نیز اللہ کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور اللہ کا ذکر کرنے والی عورتیں وہ ہیں جن کے لیے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم مہیا کر رکھا ہے۔

 

اسلام میں بیوی کا جہیز اور کفالت شوہر کی ذمہ داری ہے۔ اور گھر کا کام عورت کی ذمہ داری نہیں ہے، بلکہ  اس کی اپنی مرضی  ہے،  حتی کہ اگر وہ چاہے تو اس کا معاوضہ لے سکتی ہے۔ لیکن  اس جدید  دور میں جاہلیت  کی طرف جا کر  عورت کو اپنی زندگی خود گزارنے کے لیے کام کرنا پڑتا ہے۔

ایک خاندان میں مرد اور عورت ایک دوسرے کی عزت ہیں، حالانکہ اسلام نے  عورت کی  عزت کو  مرد کی  عزت سے آگے رکھا ہے۔ قرآن کہتا ہے: هن لباس لکم وأنتم لباس لهن.  

عورتیں  تمہارے  لیے لباس ہے اور تم   ان کے لیے لباس ہو۔

 حضرت فاطمہ زہرا کے ساتھ پیغمبر خدا کا سلوک دوسری عورتوں کے مقابلے میں بہت  منفرد اور برتر تھا۔ مزید یہ کہ اہل بیت کے ساتھ پیغمبر کا رویہ بھی دوسروں کے ساتھ ان کے رویے سے مختلف تھا۔

آپ صلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم کا یہ راویہ  ایک بڑے پیغا م جانب نشاندہی کرتا ہے ۔

 اور   یہ پیغام  لوگوں  کے لیے  اختلافات کے اندھیروں میں حقیقت جاننے کا معیار  ہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نماز شب مسجد کے بجائے   حضرت فاطمہ اور علی کے گھر کے پیچھے پڑھا  کرتے تھے اور  اس مقام کو (محراب تہجد)  کہا جاتا ہے۔

ترمذی  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی اور فاطمہ کے گھر کے دروازے پر تشریف لے جاتے تھے، اور صبح کی نماز کے لیے آنے والے صحابہ کے سامنے   آیت تطہیر إنمایرید الله ... تلاوت فرماتے۔

 

حضرت فاطمہ زہراء  کی سیرت میں ہمیں  یہ سیکھنے کو ملتا ہے۔ کہ آپ  اپنے گھر کے کام خود سرانجام دیتیں ، مشکلات اور تنگدستی  میں بھی حضرت امیر المومنین  کےلیے پرسکون  زندگی محیا کرتی تھیں ، او ردنیاوی  زندگی سے توقعات اور امیدیں نہ رکھتیں ۔ 

اور عورتوں کو زندگی  بسر کرنے کا بہترین سبق سکھایا ۔

آپ نے فرمایا:  اے ابا الحسن،   میرے لیے یہ بات باعث شرم ہے  کہ میں آپ سے کسی ایسی بات کا تقاضہ کروں  جسکا پورا کرنا آپ کے لیے ممکن نہ ہو ۔  

آپ نے بارہا  صلہ رحم انجام دینے کی نصیحت فرمائی اور اس کو طول عمر کا ذریعہ قرار دیا۔  جعل الله صلة الارحام مَنشَأةً فی العمر و مَنماةً للعد .

خدایا پروردگارا! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔ ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے،

برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے،  امام زمان عجل اللہ فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما۔

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا۔

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ  وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ  وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ



فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے


امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک