11/17/2023         ویزیٹ:135       کا کوڈ:۹۴۰۰۴۳          ارسال این مطلب به دیگران

نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو » نماز جمعہ کی خطبیں ارشیو
  ،   03 جمادی الاول 1445 (ھ۔ ق) مطابق با17/11/2023 کو نماز جمعہ کی خطبیں

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

الحمد للہ رب العالمین نحمدہ و نستعینه و نصلی و نسلم علی حافظ وسرہ و مبلغ رسالته سیدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبن الاطھرین المنجتبین سیما بقیة اللہ فی الارضین و صل علی آئمه المسلمین

 

اَللّهُمَّ کُنْ لِوَلِيِّکَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَيْهِ وَعَلي آبائِهِ في هذِهِ السّاعَةِ وَفي کُلِّ ساعَةٍ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّي تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلا

 

اَمَا بَعدْ ۔۔۔

عِبَادَ اللهِ أُوصِيکُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللهِ و مَلاَزَمَةِ أَمْرِهْ و مَجَانِبَةِ نَهِیِّهِ و تَجَهَّزُوا عباد اللَّهُ فَقَدْ نُودِیَ فِیکُمْ بِالرَّحِیلِ وَ تَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی

 

محترم بندگان خدا، برادران ایمانی و عزیزان نماز گزاران!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

ابتدائے خطبہ میں تمام انسانیت سے تقویٰ الہٰی اپنانے، امور الہٰی کی انجام دہی اور جس سے خداوند کریم منع کریں اسے انجام نہ دینے کی تاکید کرتا ہوں۔

 

ممنوعات اور حرام سے بچنا اور فرائض کی ادائیگی جسے دین کی زبان میں تقویٰ سے تعبیر کیا جاتا ہے، دنیا و آخرت میں نجات کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔

قال رسول الله: مثل أهل بيتي فيکم کمثل سفينة نوح في قوم نوح من رکبها نجا ومن تخلف عنها هلک وقال الامام الصادق ع :شيعتنا خلقوا من فاضل طينتنا يفرحون لفرحنا ويحزنون لحزننا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ لوگوں میں میرے اہل بیت کی مثال نوح علیہ السلام کی قوم کے درمیان کشتی نوح کی ہے، جو اس پر سوار ہو گیا وہ نجات پا گیا اور جس نے مخالفت کی وہ تباہ و برباد ہو گیا،

 امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ہمارے شیعہ۔ وہ ہمارے خلقت سے بچے ہوئے مٹی سے پیدا ہوئے ہیں وہ ہماری خوشی پر خوش ہوتے ہیں اور ہمارے غم پر غمگین ہوتے ہیں۔

ولادت با سعادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا جو صبر و تحمل کا بہترین نمونہ ہے، کی مناسبت سے ھدیہ تبریک پیش کرتا ہوں۔

فمن صبر واحتسب لم یخرج من الدنیا حتی یقر الله له عینا فی اعدائه مع ما یدخر له فی الآخرة

اور جس نے صبر کی اور اپنے آپ کا محاسبہ کرتا رہا تو اللہ تعالٰی اسکو اس وقت تک اس دنیا سے نہیں اٹھائے گا کہ جب تک خدا اسے اس کے دشمنوں سے نجات نہ دے اور اس کے اجر کو اسکے ساتھ اسکے آخرت  کے لئے ذخیرہ نہ کریں۔

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کہ جو امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی بیٹی ہے، یکم جمادی الاول 5 یا 6 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں اور 15 رجب 62 ہجری کو دار فانی سے دار بقاء کی طرف رحلت کر گئی اور شهادت کے وقت وہ 57 برس کی تھی۔  زینب کا مطلب ہے "باپ کی زینت" یا "خوبصورت اور خوشبودار درخت" حضرت عون، محمد، علی، عباس اور ام کلثوم انکی اولاد ہیں۔

روایت ہے کہ جب حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت ہوئی تو امام حسین علیہ السلام اپنے والد کے پاس پہنچے اور کہا: ابا جان!  بے شک اللہ نے مجھے ایک بہن عطاء کی ہے۔  یہ خبر سن کر امیر المومنین علی علیہ السلام کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: باباجان میں نے تمہیں خوشخبری دی ہے، تو آپ کیوں رو رہے ہو؟

 تو امام علی علیہ السلام نے امام حسین علیہ السلام کو گلے سے لگایا اور اسے پیار کیا اور کہا: اے میرے آنکھوں کی نور!  اس رونے کی وجہ جلد سامنے آجائے گی۔  جو واقعہ کربلا کی طرف اشارہ کرتا  تھا۔  سلمان فارسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہی بشارت دی اور مبارکباد دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی متاثر ہوئے اور رو پڑے!  اور فرمایا: اے سلمان، جبریل آمین اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر لائے ہیں!

 کہ اس بچی پر کربلاء میں بہت سارے مصائب ڈھائے جائے گے۔

جب زینب کی ولادت ہوئی تو ان کی والدہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اسے اپنے والد بزرگوار حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کے پاس لائی اور کہا: اس بچی کا نام رکھو۔  حضرت نے فرمایا: اس بات میں ، میں رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پہلے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا۔ 

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر میں تھے۔  سفر سے واپسی کے بعد امیر المومنین (ع) نے آپ  سے فرمایا: کہ اللہ نے ہمیں بہت پیاری سی بچی سے نوازا ہے لہذا آپ سے گزارش ہے کہ اس بچی کے لیے کوئی نام رکھیں۔  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: میں اپنے رب سے پہلے یہ فیصلہ نہیں کر سکتا ہوں، اس وقت جبرائیل آمین علیہ السلام نازل ہوئے !

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام پیش کیا اور فرمایا: اس بچے کا نام "زینب" رکھو!  اللہ نے اس کے لیے یہ نام چنا ہے۔  پھر اس نے ان پر گزرنے والے تکالیف اور پریشانیوں کو بیان کیا جو اسے پیش آئیں گی۔  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روتے ہوئے فرمایا: جو اس لڑکی پر روئے وہ ایسا ہے جیسے وہ انکے   بھائیوں حسن اور حسین پر رویا ہو۔

ان کے شوہر کا نام عبداللہ بن جعفر طیار تھا، نکاح کے دوران ان کی یہ شرط تھی کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی حسین  علیہ السلام سے جدا نہیں رہے گی، وہ واقعہ کربلا میں اپنے بھائی ابا عبداللہ حسین علیہ السلام  کے ساتھ تھیں۔

حضرت زینب (س) اپنی زندگی کے دوران عبادت میں اس قدر مشغول رہتی تھی کہ ان کا لقب "عابدۃ آل علی" رکھا گیا۔

وہ اس اعلی مقام پر فائز تھی کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے روز عاشورا کو وداعی کے وقت آپ سے فرمایا اے میرے بہنا اپنے تہجد کی نمازوں میں میرے لیئے دعا کرنا۔

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو صبر و تحمل کا مجسمہ اور نمونہ بھی  کہا جاتاہے،

حرمت دین کی  حفاظت کی راہ میں مزاحمت اور مقاومت، مصیبتوں کے مقابلے میں اپنے  نفس پر  مکمل کنٹرل، دشمن کے سامنے کمزوری نہ دکھانا   اور دین کی راہ میں  دشمنوں  کی طرف سے ڈھائے گئے مصیبتوں پر کسی سے شکوہ نہ کرنا اور لوگوں کے سامنے غیرت  کا مظاہرہ  کرنا  ان سب صفات میں وہ ایک بہترین نمونہ  ہے۔

 زینب کے صبر کا امتحان تب لیا گیا کہ جب روز  عاشورہ کو آپ نے اپنے بھائی کی خون آلود لاش دیکھی تو فرمایا:  اے خدا!  ہماری   اھلبت کی طرف سے یہ قربانی قبول فرما!

واقعہ کربلا میں ان کے دو بچے عون اور محمد شہید ہوئے اور جنگ ختم ہونے  کے بعد ان کے تمام ساتھیوں انکے ہمراہ  قید کر لیا گیا۔

حضرت زینب کا  حرم مطہر مشہور   شام میں ہے اور  اسی طرح مصر میں بھی  سیدہ زینب کا  حرم ہے کہ وہ بھی ان سے منسوب ہے۔  اور سید محسن امین  کے مطابق انکا  حرم  مدینہ میں ہیں۔

ان کے مشہور القاب عقیلہ بنی ہاشم، عالمہ غیر معلمہ اور نبیتہ الزہرہ ہیں۔

  اور زینب  سلام  اللہ علیہا  نے جو بہت سی  مصائب دیکھی ہیں اس کی وجہ سے انہے ام   المصاب کا خطاب بھی دیا  گیاہے۔  حضرت زینب سلام  اللہ علیہا  کی صفات اورفضائل

جب حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام  کوفہ میں  خلیفہ المسلمین تھے تو   زینب  سلام  اللہ علیہا  خواتین کے لیے قرآن کی تفسیر کی  درس رکھا کرتی تھی۔

بعض علماء  جیسے (آیت اللہ جعفر سبحانی) نے کتاب " موسوعہ طبقات فقہا ء " میں زینب کا نام پہلی صدی ہجری کے فقہاء میں سے ایک کے طور پر ذکر کیا ہے۔  انہوں نے اپنی والدہ حضرت زہرا سے احادیث نقل کی ہیں۔  عبداللہ بن عباس نے فدک کے متعلق حضرت زہرا کے الفاظ حضرت زینب سے "عقلتنا زینب بنت علی (ع)" کے عنوان سے نقل کیے ہیں۔

امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا   (یا عمة انت بحمد الله عالمة غیر معلمة ، و فهمة غیر مفهمة

اے خالہ خدا کا شکر ہے کہ آپ بغیر استاد کے عقلمند ہیں اور بغیر تعلیم کے سمجھدار ہیں۔ لوگ حلال اور حرام کے بارے میں بھی ان سے رجوع کرتے تھے۔

 

کوفہ اور شام میں حضرت زینب کا خطبہ اتنا موثر تھا کہ اس نے اہل بیت کے ساتھ کیا گیا  سلوک  کے نتائج کو  بدل دیا۔ 

واقعہ کربلا پوری تاریخ میں ظلم و جبر کے خلاف ایک طوفان بن کر پوری دنیا میں حقیقی اسلام  کو سمجھنے کے لیے مشعل راہ بن گئ۔ 

 

اور  اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کی  صحیح تشریح ہوئی:

«حسین منی و انا من حسین»

 "حسین مجھ سے ہے اور میں حسین  سےہوں۔

 

" خدایا پروردگارا ! ہماری نیک توفیقات میں اضافہ فرما۔  ہمارے تمام امور میں ہمیں عاقبت بخیر بنا ، حاجتوں کی تکمیل میں راہنمائی فرما ، تمام بیماران کو امراض سے نجات دے، صحت و سلامتی  عطا فرما، فقر و ناداری کو مال و ثروت و سخاوت میں بدل دے ، برے حالات کو اچھے حالات میں بدل دے، امام زمان مہدی فرجہ شریف کے ظہور پرنور میں تعجیل فرما اور ہمیں اُن کے انصارین میں شامل فرما ۔

 

 

 

اللهمَّ أدخل على أهل القبور السرور، اللهم أغنِ کل فقير، اللهم أشبع کل جائع، اللهم اکسُ کل عريان، اللهم اقضِ دين کل مدين، اللهم فرِّج عن کل مکروب، اللهم رُدَّ کل غريب، اللهم فک کل أسير، اللهم أصلح کل فاسد من أمور المسلمين، اللهم اشفِ کل مريض، اللهم سُدَّ فقرنا بغناک، اللهم غيِّر سوء حالنا بحسن حالک، اللهم اقضِ عنا الدين وأغننا من الفقر إنَّک على کل شيء قدير

 

 

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

 

إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ کَانَ تَوَّابًا

 

 

 

اَللّهُمَّ عَجِّلْ لِوَلِیِّکَ الْفَرَجَ

 

وَ الْعافِیَةَ وَ النَّصْرَ

 

وَ اجْعَلْنا مِنْ خَیْرِ اَنْصارِهِ وَ اَعْوانِهِ

 

وَ الْمُسْتَشْهَدینَ بَیْنَ یَدَیْهِ

 



فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے


امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک