3/23/2025         ویزیٹ:28       کا کوڈ:۹۴۰۳۲۴          ارسال این مطلب به دیگران

تقریریں » تقریریں
  ،   مجلس شب 23 ماہ رمضان مسجد امام حسین ع دبی
 
وصیت امام علی علیہ السلام امام حسن و امام حسین علیہما السلام، 20 رمضان سال 40 ہجری
خط نمبر 47 نہج البلاغہ
🔹 أُوصِيکُمَا بِتَقْوَى اللَّهِ وَ أَلَّا تَبْغِيَا الدُّنْيَا وَ إِنْ بَغَتْکُمَا وَ لَا تَأْسَفَا عَلَى شَيْ‏ءٍ مِنْهَا زُوِيَ عَنْکُمَا
"میں تم دونوں کو اللہ کا خوف دلانے کی وصیت کرتا ہوں، دنیا کی طرف رغبت نہ رکھنا، اگرچہ دنیا تمہارے پیچھے آئے، اور جو کچھ دنیا میں تم سے چھین لیا جائے اس پر افسوس نہ کرنا۔"
داستان
ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا۔ نماز ختم ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: "یہ شخص اہل جنت میں سے ہے۔"
عبد اللہ بن عمرو، جو اس مجلس میں موجود تھے، نے کہا: "میں اس شخص کے پیچھے گیا اور اس سے کہا: "چچا جان! کیا آپ میرے ساتھ کچھ وقت گزارنا چاہتے ہیں؟"
اس نے کہا: "ہاں۔" میں نے دیکھا کہ اس کے پاس ایک خیمہ، ایک بکری اور ایک کھجور کا درخت تھا جس سے وہ اپنا گزارہ کرتا تھا۔
شام کو وہ خیمے سے باہر آیا، بکری کا دودھ دوہا، اور درخت سے کھجوریں توڑ کر میرے سامنے رکھ دیں۔ ہم دونوں نے ساتھ میں کھانا کھایا، وہ سو گیا اور میں جاگتا رہا۔
صبح کو اس نے افطار کیا اور میں نے مستحب روزہ رکھا۔ یہ عمل تین دن تک جاری رہا۔
میں نے اس سے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا ہے کہ آپ اہل بہشت میں سے ہیں! آپ کا اہم عمل کیا ہے؟"
اس نے کہا: "جو شخص یہ بات تمہیں بتا رہا ہے، اس سے جا کر پوچھو کہ اس کا راز کیا ہے۔"
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور واقعہ پوچھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اس کے پاس واپس جاؤ اور اسے کہو کہ خود تمہیں اس کا راز بتائے۔"
پھر میں اس کے پاس گیا اور کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم خود مجھے یہ راز بتاؤ۔"
اس نے کہا: "اگر ساری دنیا میری ہو اور مجھ سے لے لی جائے، تو میں غمگین نہیں ہوں گا، اور اگر ساری دنیا مجھے دے دی جائے، تو میں خوش نہیں ہوں گا۔ اور رات کو جب سوتا ہوں، تو دل میں کسی کے لیے کوئی کینہ یا حسد نہیں ہوتا۔"
عبد اللہ نے کہا: "لیکن اللہ کی قسم! میں ایسا نہیں ہوں۔ میں ساری رات عبادت کرتا ہوں اور دن میں اکثر روزہ رکھتا ہوں۔ اگر دنیا کا کوئی مال، جیسے کہ بکری، مجھے مل جائے تو میں خوش ہو جاتا ہوں، اور اگر وہ مجھ سے چھین لیا جائے تو غمگین ہو جاتا ہوں۔ اور اللہ نے تمہیں ہم سب پر بہت بڑی فضیلت دی ہے۔"
📚 تفسير درّ المنثور، ذیل آیہ 10 سورۃ حشر
ابن عباس رضی اللہ عنہ:
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا:
"...پس اس پر خوش نہ ہو اور جو کچھ دنیا سے تمہیں چھین لیا گیا ہے، اس پر غم نہ کرو۔ تمہاری غمگینی تمہارے آخرت سے متعلق ہو، اور تمہاری خوشی بھی وہ چیز ہونی چاہیے جو تم نے آخرت میں حاصل کی ہو۔ والسلام"
📚 ميزان الحکمة، ج3، روایت 3789
🔹 وَقُولَا بِالْحَقِّ وَ اعْمَلَا لِلْأَجْرِ وَ کُونَا لِلظَّالِمِ خَصْمًا وَ لِلْمَظْلُومِ عَوْنًا
"حق بات کہو، اور اللہ کے انعام کے لیے عمل کرو، اور ظالم کے مقابلے میں دشمن بنو اور مظلوم کے لیے مددگار بنو۔"
پیامبر صلی اللہ علیہ وسلم:
"جو شخص صبح اٹھے اور یہ ارادہ نہ کرے کہ وہ کسی پر ظلم کرے، اللہ اُس کے تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔"
📚 کافی، ج2، ص 332
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص مظلوم کا حق ظالم سے لے لے گا، وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔"
📚 بحار، ج72، ص 359
🤲 دعا 38 صحیفہ سجادیہ:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْکَ مِنْ مَظْلُومٍ ظُلِمَ بِحَضْرَتِي فَلَمْ أَنْصُرْه
"خدایا! میں تیری بارگاہ میں اس مظلوم کے لیے معافی مانگتا ہوں جس کے ساتھ میرے سامنے ظلم کیا جائے اور میں اُس کی مدد نہ کر سکوں ۔"
🔹 **أُوصِيکُمَا وَ جَمِيعَ وَلَدِي وَ أَهْلِي وَ مَنْ بَلَغَهُ کِتَابِي بِتَقْوَى اللَّهِ وَ نَظْمِ أَمْرِکُمْ وَ صَلَاحِ ذَاتِ بَيْنِکُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ جَدَّکُمَا صلى الله عليه وآله يَقُولُ : صَلَاحُ ذَاتِ الْبَيْنِ أَفْضَلُ مِنْ عَامَّةِ الصَّلَاةِ وَ الصِّيَامِ**  
"میں تم دونوں، میرے تمام اولاد، خاندان اور جن تک یہ وصیت پہنچے، کو اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے، اپنے معاملات میں نظم قائم رکھنے اور آپس میں صلح و آشتی پیدا کرنے کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ میں نے تمہارے دادا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ وہ فرماتے تھے:  
"لوگوں کے درمیان صلح کرنا نماز اور روزے سے بہتر ہے۔"  
  اس مبارک وصیت میں امیر المومنین علی علیہ السلام نے کچھ چیزوں کا نام لے کر وصیت کیا ہے 
**1⃣ تقویٰ:**  
**امام علی علیہ السلام:**  
**لَولا التُّقى کُنتُ أدهَى العَرَبِ**  
"اگر تقویٰ نہ ہوتا،اور اگر میں اللہ سے نہ ڈرتا تو میں تمام عربوں سے زیادہ چالباز یا چالاک اور ہوشیار ۔"  
📚 **تحف العقول، ص 99**
مطلب میں ان لوگوں سے بڑھ کر بہت کچھ جانتا ہوں لیکن میں صرف وہی کچھ کرتا ہوں کہ جو تقوای الہٰی کے دائرے میں اتا ہوں۔ 
 
**2⃣ نظم:**  
"عالمِ هستی کا بقا اسی نظم میں ہے جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کیا ہے۔ اگر کرۂ ارض یا آسمانوں میں کوئی نظم نہ ہوتا تو وہ بہت جلد تباہ ہو جاتے۔  
اگر کوئی معاشرہ نظم سے عاری ہو جائے تو وہ ختم ہو جاتا ہے۔  
ہر انسان جو نظم کے بغیر زندگی گزارے گا، وہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا، چاہے اس کے پاس کتنی ہی صلاحیتیں اور وسائل کیوں نہ ہوں۔  
اگر انسان کے جسم کے مختلف اعضا اپنی خاص ترتیب اور نظم کے مطابق کام نہ کریں تو وہ جلد بیمار ہو جائے گا اور مر جائے گا۔  
مثال کے طور پر، انسان کے خون میں بیس سے زائد قسم کے دھاتیں اور نیم دھاتیں مخصوص تناسب میں مخلوط ہوتی ہیں اور ہر ایک کا اپنا کام ہے۔ اگر یہ ترکیب تھوڑی سی بھی خراب ہو جائے تو بیماریاں شروع ہو جاتی ہیں، اور اسی وجہ سے ڈاکٹروں کو بیماریوں کی جڑ تک پہنچنے کے لیے خون کا تجزیہ کرنا پڑتا ہے تاکہ دیکھیں کہ کہاں نظم بگڑا ہے۔  
فلکیات میں، علمِ فلک کے ماہرین کسوف (چاند گرہن) کو ایک خاص وقت اور خاص مقام پر پیشگوئی کرتے ہیں۔ اگر اس نظم کا کوئی حصہ بھی بگڑ جائے تو یہ پیشگوئی ممکن نہیں ہو سکتی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم ہزاروں سال بعد کے فلکیاتی مظاہر کی بھی پیش گوئی کر سکتے ہیں۔  
اگر انسان معاشرتی تعلقات میں نظم کو نظرانداز کرے، تو وہ کائنات میں ایک غیر ہم آہنگ عنصر بن جائے گا اور ہر غیر ہم آہنگ عمل، جو تخلیق کے مخالف ہو، فنا کی طرف بڑھتا ہے۔"  
 
**3⃣ اصلاح ذات البین:**  
**جَعَلَ النَّبِىُّ ص اَجْرَ المُصْلح بَيْنَ النّاسِ کَاَجْرِ المُجاهِدِ عِندَ النّاسِ**  
"پیامبر صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے درمیان صلح کرنے والے کی جزا، اُسی طرح رکھی ہے جیسے راہِ خدا میں جہاد کرنے والے کی جزا ہو۔"  
📚 **الکشف و البیان، ج9، ص80**  
 
**امام صادق علیہ السلام:**  
**صَدَقَةٌ يُحِبُّهَا اللهُ إِصْلاَحُ بَيْنِ النَّاسِ إِذَا تَفَاسَدُوا وَ تَقَارُبُ بَيْنِهِمْ إِذَا تَبَاعَدُوا**  
"وہ صدقہ جو اللہ کو پسند ہے، وہ لوگوں کے درمیان فساد کے وقت اصلاح کرنا اور جب لوگ ایک دوسرے سے دور ہوں تو ان کے درمیان قربت پیدا کرنا ہے۔"  
📚 **کافی، ج2، ص209**  
 
**امام صادق علیہ السلام نے مفضل کو حکم دیا:**  
**إِذَا رَأَيْتَ بَيْنَ اثْنَيْنِ مِنْ شِيعَتِنَا مُنَازَعَةً فَافْتَدِهَا مِنْ مَالِي**  
"جب تم ہمارے کسی دو پیروکاروں کے درمیان جھگڑا دیکھو (جو مالی معاملات میں ہو) تو ان کے جھگڑے کو میرے مال سے ختم کرو۔"  
📚 **کافی، ج2، ح3**  
 
**پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:**  
**"کسی شخص کے لیے، واجب عبادات کے بعد، لوگوں کے درمیان اصلاح سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں ہے۔"**  
📚 **بحار، ج73، ص43**
 
🔹 **اللَّهَ اللَّهَ فِي الْأَيْتَامِ فَلَا تُغِبُّوا أَفْوَاهَهُمْ وَ لَا يَضِيعُوا بِحَضْرَتِکُمْ**  
"اللہ کا خوف رکھو یتیموں کے بارے میں، کہیں ایسا نہ ہو کہ کبھی وہ پیٹ بھر کر کھائیں اور کبھی بھوکے رہیں، اور ان کے حقوق ضائع نہ ہوں۔"  
 
📖 **قرآن (اسرا، آیت 34):**  
**وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِی هِیَ أَحْسَنُ حَتَّی یَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَ أَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ کَانَ مَسْئُولاً**  
"اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ، مگر اس طریقے سے جو بہترین ہو، جب تک وہ اپنی جوانی کو نہ پہنچے، اور وعدے کو پورا کرو، کیونکہ وعدے کے بارے میں پوچھا جائے گا۔"
 
🔹 **اللَّهَ اللَّهَ فِي جِيرَانِکُمْ فَإِنَّهُمْ وَصِيَّةُ نَبِيِّکُمْ مَا زَالَ يُوصِي بِهِمْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُمْ**  
"اللہ کا خوف رکھو اپنے ہمسایوں کے بارے میں، کیونکہ یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت ہے، وہ ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ترغیب دیتے رہے یہاں تک کہ ہمیں یہ گمان ہونے لگا کہ وہ ان کے لیے وراثت مقرر کریں گے۔"
 
**امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:**  
**مَن أَصبَح لایَنوی ظُلمَ أحدٍ غَفَراللهُ لَهُ ما أَذنَب ذلِکَ اَلیَومَ ما لَمْ یَسفِکْ دماً أَو یأکُلْ مالَ یتیمٍ حراماً**  
"جو شخص صبح اُٹھے اور کسی پر ظلم کرنے کا ارادہ نہ کرے، اور جب تک کسی کا خون ناحق نہ بہائے یا یتیم کا مال حرام طریقے سے نہ کھائے، اللہ اُس کے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔"  
📚 **بحار، ج75، ص324**
 
🔹 اللَّهَ اللَّهَ فِي الْقُرْآنِ لَا يَسْبِقُکُمْ بِالْعَمَلِ بِهِ غَيْرُکُمْ
"خدا کا خوف رکھو، خدا کا خوف رکھو قرآن کے بارے میں، مبادا دوسرے تم سے پہلے اس کے احکام پر عمل کرنے میں سبقت لے جائیں۔"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:
مَن عَلَّمَ آیَةً فِي کِتَابِ اللَّهِ، کَانَ لَهُ أَجْرُهَا مَا تُلِيَتْ
"جو شخص کتاب اللہ کی کوئی آیت سکھائے، اس کا ثواب اس آیت کے تلاوت ہونے تک اسے ملتا رہتا ہے۔"
📚 مستدرک الوسائل 4/235
🔹 اللَّهَ اللَّهَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّهَا عَمُودُ دِينِکُمْ
"خدا کا خوف کرو، خدا کا خوف کرو، نماز کے بارے میں، کیونکہ یہ تمہارے دین کا ستون ہے۔"
پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم:
مَا مِنْ‌عَبْدٍ اهْتَمَّ بِمَوَاقِيتِ‌الصَّلَاةِ وَ... إِلَّا ضَمِنتُ لَهُ الرَّوْحَ عِندَ الْمَوْتِ وَانْقِطَاعَ الْهُمُومِ وَالْأَحْزَانِ وَالنَّجَاةَ مِنَ النَّار
"ہر بنده جو نماز کے اوقات کی پابندی کرتا ہے، میں اس کے لیے موت کے وقت سکون، پریشانیوں اور غموں کا خاتمہ اور جہنم سے نجات کی ضمانت دیتا ہوں۔"
📚 بحار، ج83، ص5
🔹 اللَّهَ اللَّهَ فِي بَيْتِ رَبِّکُمْ لَا تُخَلُّوهُ مَا بَقِيتُمْ فَإِنَّهُ إِنْ تُرِکَ لَمْ تُنَاظَرُوا
"خدا کا خوف کرو، خدا کا خوف کرو، اپنے رب کے گھر کے بارے میں( مسجد کے بارے)، کہ کھبی اسے خالی نہ چھوڑو جب تک تم زندہ ہو، کیونکہ اگر بیت اللہ خالی ہو گیا تو تمہیں مہلت نہیں دی جائے گی۔"
پیامبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ سَوَّفَ الْحَجَّ حَتَّى یَمُوتَ بَعَثَهُ اللَّهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ یَهُودِیّاً أَوْ نَصْرَانِیّاً
"جو شخص حج کو ملتوی کرتا ہے [اور اسے ٹالتا رہتا ہے] یہاں تک کہ وہ مر جائے، اللہ تعالٰی اسے قیامت کے دن یہودی یا نصرانی کے طور پر اٹھائے گا۔"
📚 بحار، ج77، ص58
🔹 اللَّهَ اللَّهَ فِي‌الْجِهَادِ بِأَمْوَالِکُمْ وَ أَنْفُسِکُمْ وَ أَلْسِنَتِکُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
"خدا کا خوف رکھو، خدا کا خوف رکھو جہاد کے بارے میں اپنے مال، جانوں اور زبانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں۔"
🔹 وَ عَلَيْکُمْ بِالتَّوَاصُلِ وَ التَّبَاذُلِ وَ إِيَّاکُمْ وَ التَّدَابُرَ وَ التَّقَاطُعَ
"تم پر لازم ہے کہ آپس میں رابطہ رکھو، ایک دوسرے کے ساتھ سخاوت اور تعاون کرو، اور خبردار رہو کہ آپس میں قطع تعلق نہ کرو اور دوستی کے رشتہ کو ختم نہ کرو۔"
🔹 لَا تَتْرُکُوا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْکَرِ فَيُوَلَّى عَلَيْکُمْ شِرَارُکُمْ ثُمَّ تَدْعُونَ فَلَا يُسْتَجَابُ لَکُمْ
"امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک نہ کرو، کیونکہ تمہارے بدترین لوگ تم پر مسلط ہو جائیں گے، پھر تم دعا کرو گے اور تمہاری دعا قبول نہیں ہوگی۔"
پھر فرمایا:
يَابَنِي عَبْدِالْمُطَّلِبِ!
"اے عبدالمطلب کے بیٹو!
لا أُلْفِيَنَّکُمْ تَخُوضُونَ دِمَاءَ الْمُسْلِمِينَ خَوْضاً تَقُولُونَ قُتِلَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَلَا لَا تَقْتُلُنَّ بِي إِلَّا قَاتِلِي**
"مبادا تم مسلمانوں کا خون بہاؤ اور کہو کہ امیر المومنین قتل ہو گئے، خبردار! تمہیں میری شھادت کے بعد صرف میرے قاتل کو ہی قتل کرنا ہوگا، اور ان کی جسم کے اعضاء کو نہ کاٹنا۔"
انْظُرُوا إِذَا أَنَا مِتُّ مِنْ ضَرْبَتِهِ هَذِهِ فَاضْرِبُوهُ ضَرْبَةً بِضَرْبَةٍ وَ لَا تُمَثِّلُوا بِالرَّجُلِ
""دیکھو، اگر میں اس کے وار سے مر جاؤں، تو تم اسے صرف ایک ہی وار کرنا، اور اس کے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے نہ کرنا۔"
فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ص يَقُولُ إِيَّاکُمْ وَ الْمُثْلَةَ وَ لَوْ بِالْکَلْبِ الْعَقُورِ
"کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا: 'مردے کے جسم کو بگاڑنے سے بچو، چاہے وہ کاٹنے والے جارحانہ اور خطرناک کتے کا لاش ہی کیوں نہ ہو۔'"
📚 ابن اثیر، ج3، ص194
📚 مروج الذهب، ج2، ص40
مطلب اپنے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے حیوانات کی مردے لاش کو بھی بگاڑنا اور ہاتھ پاؤں الگ کرنا یا سر الگ کرنا حرام اور بہت برا عمل ہے، 
انسان تو پھر اشرف المخلوقات ہے۔ 
 
 
 


فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے


امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک