3/22/2025         ویزیٹ:47       کا کوڈ:۹۴۰۳۲۶          ارسال این مطلب به دیگران

تقریریں » تقریریں
  ،   مجلس شب قدر 21 رمضان المبارک 1446 فضائل امام علی علیہ السلام
 
 
تقریر کا موضوعِ : فضائل و مناقبِ امام علیؑ اہل سنت کی کتب میں
 
الف)شجاعت
 
امام علیؑ کی شجاعت اس قدر معروف اور واضح ہے کہ کسی تفصیل کی محتاج نہیں۔
 
📚 ابن صباغ مالکی (پیشین، ص 281) لکھتے ہیں:
"علی شجاع‌ترین مردم بود و همه عرب به آن اقرار داشتند."
"علیؑ سب سے زیادہ بہادر تھے اور تمام عرب اس بات کا اعتراف کرتے تھے۔"
 
آپ ایک قوی، متناسب اور مضبوط جسم کے مالک تھے۔
تمام جنگوں میں، سوائے جنگ تبوک کے (جب آپ کو مدینہ میں نبی کریمﷺ نے اپنا جانشین مقرر کیا)، آپ نے شرکت کی اور ہر معرکے میں اپنی بے مثال شجاعت کا مظاہرہ کیا۔
 
📚 احمد بن یحیی بلاذری (پیشین، ص 121 و 124)
📚 ابن اثیر جزری (پیشین، ص 588)
 
 
---
 
ب) زہد و تقویٰ
 
حضرت عمار روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علیؑ سے فرمایا:
 
"یاعلی! خدا تورا باچیزی زینت‌کرده‌که هیچ بنده‌ای‌ را بهترازآن،زینت نکرده وآن،زهددردنیاست."
"اے علی! اللہ نے تمہیں ایک ایسی زینت سے مزین کیا ہے، جس سے اس نے کسی اور بندے کو نہیں سجایا، اور وہ دنیا میں زہد ہے۔"
📚 شواہد التنزیل حسکانی (ج 1، ص 517)
 
حضرت علیؑ کی کھجور کے باغات سے اچھی آمدنی تھی، مگر آپ نے زاہدانہ زندگی کو ترجیح دی۔
 
📚 محمد بن کعب قرظی نقل کرتے ہیں:
"ازعلی‌شنیدم،فرمود: از گرسنگی سنگ بر شکم خود بسته‌ام؛ درحالی که چهل هزار دینار صدقه داده‌ام."
"میں نے بھوک کی شدت کے باعث پیٹ پر پتھر باندھ رکھے ہیں، حالانکہ میں چالیس ہزار دینار صدقہ دے چکا ہوں۔"
📚 اسد الغابہ فی معرفة الصحابة؛ ابن اثیر، ج 1، ص 490
 
 
---
 
ج) علم امام علیؑ
 
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام علیؑ کے علم کے بارے میں فرمایا:
"أَنَا مَدِینَةُ العِلمِ وَ عَلِی بابُهَا، فمَن أَرَادَ العلمَ فَلیأتِ بَابَهُ."
"میں علم کا شہر ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں، پس جو علم حاصل کرنا چاہے، وہ اس دروازے سے داخل ہو۔"
📚 اسد الغابہ، ابن اثیر، ص 597
 
حضرت علیؑ علم میں سب سے ممتاز تھے، اور کسی سوال سے ہچکچاتے نہیں تھے۔
 
📚 سعید بن مسیب نقل کرتے ہیں:
"غیراز علی‌بن‌ابیطالب کسی نمیتواند بگوید: سَلُونِی قبل ان تفقدونی."
"علیؑ کے علاوہ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ مجھ سے پوچھو، قبل اس کے کہ میں تمہارے درمیان نہ رہوں۔"
📚 الوافی بالوفیات؛ ج 21، ص 272
 
📚 ابن عباس کہتے ہیں:
"وقتی علی مسئله‌ای را برای ما اثبات میکرد،دیگر سراغ کسی نمی‌رفتیم."
"جب علیؑ ہمارے سامنے کوئی علمی مسئلہ بیان کر دیتے، تو ہم کسی اور کے پاس نہیں جاتے تھے۔"
📚 الاصابة فی تمییز الصحابة؛ عسقلانی، ج 4، ص 467
 
حضرت علیؑ فرماتے ہیں:
"رسول خدا صلی‌الله‌علیه‌وآله به من هزار باب از علم آموخت که از هر بابی، هزار باب دیگر گشوده می‌شود."
"رسول خداﷺ نے مجھے علم کے ایک ہزار باب سکھائے، اور ہر باب سے ایک ہزار مزید باب کھل گئے۔"
📚 معارج الوصول؛ یوسف زرندی، ص 39
 
 
---
 
د) قضاوت
 
رسول اللہﷺ نے حضرت علیؑ کی فقاہت کے بارے میں فرمایا:
"اَقضَاکُم عَلِیُّ‌بنُ‌اَبِیطَالِبٍ."
"تم میں سب سے بہتر قاضی علی ابن ابی طالب ہیں۔"
📚 الاستییاب فی معرفة الاصحاب؛ قرطبی، ج 3، ص
1   |   2   |   صفحه بعد   

فائل اٹیچمنٹ:
حالیہ تبصرے

اس کہانی کے بارے میں تبصرے


امنیت اطلاعات و ارتباطات ناجی ممیزی امنیت Security Audits سنجش آسیب پذیری ها Vulnerability Assesment تست نفوذ Penetration Test امنیت منابع انسانی هک و نفوذ آموزش هک